حالاتِ زندگی
میرامن دہلوی کا اصلی نام میر امان اللہ تھا آپ کی پیدائشدہلی میں 1748ء میں ہوئی آپ پہلےپہل لطف تخلصؔ کیا کرتے تھے لیکن بعد میں اپنےلئے تخلص میر امن ؔسداکے لئے استعمال کرنے لگے زندگی گزارنے کے لئے والدین کی کافی دولتیں وجاگریں تھیں لیکن احمد شاہ درانی کے حملے میں آپ کی ساری زمینیں وجائیدایں چلی گئیں آپ دہلی سےکلکتہ چلے آئے اور یہی پر رہنے لگے میربہادرحسینیکی بدولت سےفورٹ ولیم کالج کےپرنسپل جان گل کرسٹ نے ماہانہ چالیس روپیوں کےعوض فارسی کتابوں کر اردو میں ترجمے کے کام پرفورٹ ولیم کالج میں ملازم رکھا آپ کی وفات 1806ء میں ہوئی
میرامن دہلوی کا اصلی نام میر امان اللہ تھا آپ کی پیدائشدہلی میں 1748ء میں ہوئی آپ پہلےپہل لطف تخلصؔ کیا کرتے تھے لیکن بعد میں اپنےلئے تخلص میر امن ؔسداکے لئے استعمال کرنے لگے زندگی گزارنے کے لئے والدین کی کافی دولتیں وجاگریں تھیں لیکن احمد شاہ درانی کے حملے میں آپ کی ساری زمینیں وجائیدایں چلی گئیں آپ دہلی سےکلکتہ چلے آئے اور یہی پر رہنے لگے میربہادرحسینیکی بدولت سےفورٹ ولیم کالج کےپرنسپل جان گل کرسٹ نے ماہانہ چالیس روپیوں کےعوض فارسی کتابوں کر اردو میں ترجمے کے کام پرفورٹ ولیم کالج میں ملازم رکھا آپ کی وفات 1806ء میں ہوئی
میر امن |
ادبی خدمات
میر امن دہلوی کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ انھوں نے فارسی کے مشہور "قصہ چہار درویش " کا اردو میں ترجمہ "باغ وبہار کے نام کے ساتھ کیا یہ کتاب اتنی مشہور ہوئی کہ فورٹ ولیم کالج نے یہ کتاب انگریزی آفیسروں کی تعلیم وتربیت کے سلسلے میں درسِ نصاب میں شامل کی لیکن باغ وبہار کی سب سےبڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں جو پانچ قصے بیان کیے گیے ہیں وہ آسان اور دلنشین زبان میں ہیں اس میں سادگی کا حسن بھی ہے اور زبان کی شیرینی بھی۔میرامن دہلوی کاطرزتحریر اس قدر صاف،شیریں اوربامحاورہ ہے بقول سرسید احمد خان دہلوی کو اردو نثر میں وہیں مقام حاصل ہے جو میر تقی میر کو نظم میں حاصل ہے
ب۔ ان فقروں کے معنی پرغور کریں
جملے.......................................معنی
بہ خوبی تربیت ہوا...................اچھی طرح سےتربیت حاصل کی
حادثہ روبکا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حادثہ پیش آیا
مالک اس تخت وچتر کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس تخت اور تاج کا جومالک ہے
تم اُس کی نیابت کیجیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم اس کی بھر پورمدر کرنا
خاطرجمع رکھے اورپڑھےگا۔۔۔۔۔ دل خوش رکھ کر پڑھنا
صندل کو سرکایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرسی کوہلایا
برزگی کا کام کیجیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عقل سے کام لینا
.سلطنت سےکنارہ پکڑنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکومت کا کام کاج چھوڑنا
سوالات
میر امن دہلوی کی سب سے بڑی خدمت یہ ہے کہ انھوں نے فارسی کے مشہور "قصہ چہار درویش " کا اردو میں ترجمہ "باغ وبہار کے نام کے ساتھ کیا یہ کتاب اتنی مشہور ہوئی کہ فورٹ ولیم کالج نے یہ کتاب انگریزی آفیسروں کی تعلیم وتربیت کے سلسلے میں درسِ نصاب میں شامل کی لیکن باغ وبہار کی سب سےبڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں جو پانچ قصے بیان کیے گیے ہیں وہ آسان اور دلنشین زبان میں ہیں اس میں سادگی کا حسن بھی ہے اور زبان کی شیرینی بھی۔میرامن دہلوی کاطرزتحریر اس قدر صاف،شیریں اوربامحاورہ ہے بقول سرسید احمد خان دہلوی کو اردو نثر میں وہیں مقام حاصل ہے جو میر تقی میر کو نظم میں حاصل ہے
ب۔ ان فقروں کے معنی پرغور کریں
جملے.......................................معنی
بہ خوبی تربیت ہوا...................اچھی طرح سےتربیت حاصل کی
حادثہ روبکا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حادثہ پیش آیا
مالک اس تخت وچتر کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس تخت اور تاج کا جومالک ہے
تم اُس کی نیابت کیجیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم اس کی بھر پورمدر کرنا
خاطرجمع رکھے اورپڑھےگا۔۔۔۔۔ دل خوش رکھ کر پڑھنا
صندل کو سرکایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرسی کوہلایا
برزگی کا کام کیجیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عقل سے کام لینا
.سلطنت سےکنارہ پکڑنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکومت کا کام کاج چھوڑنا
سوالات
ا۔ فرش پر پتھر ہٹانے کے بعد شہزادے نے زمین کے اندر کیا دیکھا؟
جواب:فرش پر پتھر ہٹانے کے بعد شہزادے نے زمین کے اندرایک تہہ خانہ میں چار مکانات دیکھے اور ہر مکان کے دالان پر دس دس مٹکے سونے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے سوائے ایک مٹکے کے۔ ہر مٹکے کے اوپر ایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نما بُت دیکھا۔اس کے علاوہ ایک حوض بھی دیکھا جو ہیرے جواہرات سے بھرا ہواتھا
ب۔ ملک صادق کون تھا اور شہرادے کے ساتھ اُن کا کیا رشتہ تھا؟
جواب: ملک صادق ایک جن تھا اور وہ جنات کا بادشاہ تھاشہزادے کے والد کے ساتھ اُن کی گہری دوستی تھی اس واسطے ملک صادق کے ساتھ شہزادے کے والد کی دوستی کا رشتہ تھا
ج۔ شہزادے کے چچا کے لئے کیوں کہا گیا ہے کہ وہ”بجائے ابوجہل“ کے تھا؟
جواب:شہزادے کے چچا کے لئے اسی لئے کہا گیا کہ وہ ”بجائے ابوجہل“ کے تھاکیوں کہ ابو جہل ایک کافر شخص تھا اور وہ حضرتِ محمد ﷺکاچچاتھاحضرتِ محمد ﷺکا آخری نبی بنے سے آپ ُﷺکا جانی دشمن بن بیٹھایہاں پر بھی شہزادے کا چچا اُس کی جان کا جانی دشمن بن گیااسی لئے اُسے کو اس نام کے ساتھ پکارا گیا
د۔ ’سیر چوتھے درویش کی‘کو اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے؟
۵۔جواب: ”سیر چوتھے درویش کی“میر امنؔ دہلوی کاایک ترجمہ کیا ہوا ایک داستان ہے اس داستان کی کہانی کچھ اس طرح سے ہے چوتھا درویش اپنا حالِ زار یوں بیان کرتا ہے کہ میں چین کے بادشاہ کا بیٹا ہوں بڑے لاڑ وپیار سے میری پرورش ہوئی۔ایک دن تقدیر نے ایسا کھیل کھیلا کہ میرے باپ کا مرنے کاو قت قریب آیامیرے چچا کو بلایا اور مرنے کے قریب یہ وصیت فرمائی کہ میں جب اس دنیا سے رخصت ہوجاوں گا توتم میری اس وصیت پر عمل کرنا میرے مرنے کے بعد تم بادشاہ خود بننا اور میرے بیٹے کی اچھی طرح سے تعلیم وتربیت کا انتظام کر لینااور جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے گاتو تم خود بادشاہت سے کنارہ ہوجانااور بادشاہت شہزادے کے حوالے کردینا اور اپنی پیاری بیٹی روشن اختر کا نکاح اس کے ساتھ کر دینااس طرح بادشاہت ہمارے ہی خاندان میں باقی رہے گی مگر ایک روز ایسا ہوا ایک کنیز نے میرے ماتھے پرایک زور دارطماچہ مار دیا میں روتا ہوا مبارک کے پاس گیا جو میرے والد مرحوم بادشاہ کا سچا وفادارنوکر تھامبارک مجھے میرے چچا جو اب بادشاہ بن گیا تھا کے پاس لے گیاچچا نے مجھے جھوٹی دل جوئی دکھا کر کہا شہزادے میں بہت جلد تمہارے باپ کی بادشاہت تیرے حوالے کر دوں گا اور اپنی بیٹی کی شادی تمہارے ساتھ کر دوں گامگر جب میں دو تین دن کے بعد اپنے باپ کے وفادار نوکرمبارک سے ملا تو وہ زار زار رونے لگا اور کہا شہزادے تیرا چچا تمہاری جان کا دشمن بن گیااور مجھے تیرے مارنے کی سفاری دے دی شہزادے اب میں نے ایک ترکیب سوچی ہے جس سے تمہیں تیری بادشاہت بھی واپس ملے گی اور روشن اختر کے ساتھ تمہاری شادی بھی ہو جائے گی اہک روز مبارک مجھے ایک جگہ لے گیا وہاں ایک کرسی کے نیچے فرش ہٹایاتو مجھے وہاں ایک تہہ خانہ نظر آیا پہلے میں یہ سمجھ کہ مبارک یہاں مجھے مارڈالنے کے لے لایا ہے مگر میں بہت جلد سمجھ گیا کہ مبارک مجھے کوئی راز کی بات بتانے کے لے یہاں پر لے آیاہے میں نے تہہ خانے کے اندر چار مکان دیکھے اور ہر مکان کا ایک ایک دالان بنا ہوا دیکھا ہر دالان پر دس دس مٹکے لٹکے ہوئے دیکھے اور سوائے ایک مٹکے کے۔ ہر مٹکے کے اُوپر ایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نُما بُت بندھا ہوا دیکھا او ر ایک بڑاسا تالاب بھی دیکھا جو ہیرے وجواہرات سے بھرا پڑاہوا تھامیں نے مبارک سے کہا چچا جان یہ ماجرا کیا ہے میری سمجھ میں تو کچھ نہیں آ تا مبارک نے کہا شہزادے یہ راز کی بات ہے تمہاراباپ بادشاہ مرحوم کی دوستی جنوں کے بادشاہ ملک صادق کے ساتھ تھی بادشاہ مرحوم ہر سال ملک صادق کے پاس تحفے وتحالف لے جایا کرتا تھا اور اس کے بدلے میں بادشاہ جنات کے بادشاہ سے ایک ایک بندر نُمابُت لایا کرتا تھا اُن بندوں کی خاصیت یہ ہوتی اگر وہ چالیس جمع ہو جاتے تو ہر بندر کے ما تحت ایک ایک ہزار دیو ہو جاتے تو انسان جو چاہتا کر لیتابادشاہ مرحوم نے اُنتالیس جمع کئے لیکن جس سال چالیسواں بندر لینا تھا اُسی سال بادشاہ کی موت واقع ہوگئی اگر ملک صادق تجھے وہ چالیسواں بندر دے دیتا تو تیری ہر مشکل حل ہو جاتی اس کے بعد مبارک مجھے ایک روزاپنے ساتھ لے گیاایک ماہ تک ہم مسلسل چلتے رہے آخر مبارک نے کہا اللہ کا شُکر ہمیں منزل مل گئی وہ جنوں کا لشکر دیکھتے ہو میں نے کہا مجھے تو کچھ دیکھائی نہیں دیتامبارک نے میری آنکھوں میں سُلیمانی سُر مہ لگایا تو مجھے بھی جنات کا لشکر صاف صاف دکھائی دینے لگاہم دونوں ملک صادق کے دربار میں حاضر ہوئے ہماری اچھی طرح خاطر داری کی گئی میرے شفیق ہمدرد مبارک نے بادشاہ سلامت کو سارا ماجرہ سنایا بادشاہ نے مجھے تسلی دی کر کہا تجھے بھی میرا ایک کام کرنا ہوگااگر تو اس کام میں کامیاب ہو جاتاہے تو تمہاری بھرپور مدد کی جائے گی جس طرح تمہارے کی باپ کی جاتی تھی
د۔ خا لی جگہوں کو پُر کیجئے
ا۔ مُبارک شہزادے کا۔ہمدرد۔۔۔تھا(ہمدرد، دشمن،بھائی)
جواب:فرش پر پتھر ہٹانے کے بعد شہزادے نے زمین کے اندرایک تہہ خانہ میں چار مکانات دیکھے اور ہر مکان کے دالان پر دس دس مٹکے سونے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے سوائے ایک مٹکے کے۔ ہر مٹکے کے اوپر ایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نما بُت دیکھا۔اس کے علاوہ ایک حوض بھی دیکھا جو ہیرے جواہرات سے بھرا ہواتھا
ب۔ ملک صادق کون تھا اور شہرادے کے ساتھ اُن کا کیا رشتہ تھا؟
جواب: ملک صادق ایک جن تھا اور وہ جنات کا بادشاہ تھاشہزادے کے والد کے ساتھ اُن کی گہری دوستی تھی اس واسطے ملک صادق کے ساتھ شہزادے کے والد کی دوستی کا رشتہ تھا
ج۔ شہزادے کے چچا کے لئے کیوں کہا گیا ہے کہ وہ”بجائے ابوجہل“ کے تھا؟
جواب:شہزادے کے چچا کے لئے اسی لئے کہا گیا کہ وہ ”بجائے ابوجہل“ کے تھاکیوں کہ ابو جہل ایک کافر شخص تھا اور وہ حضرتِ محمد ﷺکاچچاتھاحضرتِ محمد ﷺکا آخری نبی بنے سے آپ ُﷺکا جانی دشمن بن بیٹھایہاں پر بھی شہزادے کا چچا اُس کی جان کا جانی دشمن بن گیااسی لئے اُسے کو اس نام کے ساتھ پکارا گیا
د۔ ’سیر چوتھے درویش کی‘کو اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے؟
۵۔جواب: ”سیر چوتھے درویش کی“میر امنؔ دہلوی کاایک ترجمہ کیا ہوا ایک داستان ہے اس داستان کی کہانی کچھ اس طرح سے ہے چوتھا درویش اپنا حالِ زار یوں بیان کرتا ہے کہ میں چین کے بادشاہ کا بیٹا ہوں بڑے لاڑ وپیار سے میری پرورش ہوئی۔ایک دن تقدیر نے ایسا کھیل کھیلا کہ میرے باپ کا مرنے کاو قت قریب آیامیرے چچا کو بلایا اور مرنے کے قریب یہ وصیت فرمائی کہ میں جب اس دنیا سے رخصت ہوجاوں گا توتم میری اس وصیت پر عمل کرنا میرے مرنے کے بعد تم بادشاہ خود بننا اور میرے بیٹے کی اچھی طرح سے تعلیم وتربیت کا انتظام کر لینااور جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے گاتو تم خود بادشاہت سے کنارہ ہوجانااور بادشاہت شہزادے کے حوالے کردینا اور اپنی پیاری بیٹی روشن اختر کا نکاح اس کے ساتھ کر دینااس طرح بادشاہت ہمارے ہی خاندان میں باقی رہے گی مگر ایک روز ایسا ہوا ایک کنیز نے میرے ماتھے پرایک زور دارطماچہ مار دیا میں روتا ہوا مبارک کے پاس گیا جو میرے والد مرحوم بادشاہ کا سچا وفادارنوکر تھامبارک مجھے میرے چچا جو اب بادشاہ بن گیا تھا کے پاس لے گیاچچا نے مجھے جھوٹی دل جوئی دکھا کر کہا شہزادے میں بہت جلد تمہارے باپ کی بادشاہت تیرے حوالے کر دوں گا اور اپنی بیٹی کی شادی تمہارے ساتھ کر دوں گامگر جب میں دو تین دن کے بعد اپنے باپ کے وفادار نوکرمبارک سے ملا تو وہ زار زار رونے لگا اور کہا شہزادے تیرا چچا تمہاری جان کا دشمن بن گیااور مجھے تیرے مارنے کی سفاری دے دی شہزادے اب میں نے ایک ترکیب سوچی ہے جس سے تمہیں تیری بادشاہت بھی واپس ملے گی اور روشن اختر کے ساتھ تمہاری شادی بھی ہو جائے گی اہک روز مبارک مجھے ایک جگہ لے گیا وہاں ایک کرسی کے نیچے فرش ہٹایاتو مجھے وہاں ایک تہہ خانہ نظر آیا پہلے میں یہ سمجھ کہ مبارک یہاں مجھے مارڈالنے کے لے لایا ہے مگر میں بہت جلد سمجھ گیا کہ مبارک مجھے کوئی راز کی بات بتانے کے لے یہاں پر لے آیاہے میں نے تہہ خانے کے اندر چار مکان دیکھے اور ہر مکان کا ایک ایک دالان بنا ہوا دیکھا ہر دالان پر دس دس مٹکے لٹکے ہوئے دیکھے اور سوائے ایک مٹکے کے۔ ہر مٹکے کے اُوپر ایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نُما بُت بندھا ہوا دیکھا او ر ایک بڑاسا تالاب بھی دیکھا جو ہیرے وجواہرات سے بھرا پڑاہوا تھامیں نے مبارک سے کہا چچا جان یہ ماجرا کیا ہے میری سمجھ میں تو کچھ نہیں آ تا مبارک نے کہا شہزادے یہ راز کی بات ہے تمہاراباپ بادشاہ مرحوم کی دوستی جنوں کے بادشاہ ملک صادق کے ساتھ تھی بادشاہ مرحوم ہر سال ملک صادق کے پاس تحفے وتحالف لے جایا کرتا تھا اور اس کے بدلے میں بادشاہ جنات کے بادشاہ سے ایک ایک بندر نُمابُت لایا کرتا تھا اُن بندوں کی خاصیت یہ ہوتی اگر وہ چالیس جمع ہو جاتے تو ہر بندر کے ما تحت ایک ایک ہزار دیو ہو جاتے تو انسان جو چاہتا کر لیتابادشاہ مرحوم نے اُنتالیس جمع کئے لیکن جس سال چالیسواں بندر لینا تھا اُسی سال بادشاہ کی موت واقع ہوگئی اگر ملک صادق تجھے وہ چالیسواں بندر دے دیتا تو تیری ہر مشکل حل ہو جاتی اس کے بعد مبارک مجھے ایک روزاپنے ساتھ لے گیاایک ماہ تک ہم مسلسل چلتے رہے آخر مبارک نے کہا اللہ کا شُکر ہمیں منزل مل گئی وہ جنوں کا لشکر دیکھتے ہو میں نے کہا مجھے تو کچھ دیکھائی نہیں دیتامبارک نے میری آنکھوں میں سُلیمانی سُر مہ لگایا تو مجھے بھی جنات کا لشکر صاف صاف دکھائی دینے لگاہم دونوں ملک صادق کے دربار میں حاضر ہوئے ہماری اچھی طرح خاطر داری کی گئی میرے شفیق ہمدرد مبارک نے بادشاہ سلامت کو سارا ماجرہ سنایا بادشاہ نے مجھے تسلی دی کر کہا تجھے بھی میرا ایک کام کرنا ہوگااگر تو اس کام میں کامیاب ہو جاتاہے تو تمہاری بھرپور مدد کی جائے گی جس طرح تمہارے کی باپ کی جاتی تھی
یا
جواب: ”سیر چوتھے درویش کی“ میر امنؔ دہلوی کاترجمہ کیا ہوا ایک داستان ہے اس داستان میں چوتھا درویش اپنی کہانی یوں بیان کر تا ہے کہ میں شہزادہ چین ہوں مرتے وقت میرے والد نے میرے چچا کو وصیت کی تھی جب میں مر جاؤں گاتو تم خود بادشاہ بن جانالیکن جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے گا تو تم بادشاہت اس کے حوالے کر دینا اور اپنی بیٹی روشن اختر کے ساتھ میرے بیٹی کی شادی کر دیناایک دن ایک کنیز نے مجھے تھپڑ مارا میں مبارک کے پاس چلا گیا جو میرے والد کا سچا وفادار نوکر تھا وہ مجھے میرےچچاکے پاس لے گیا اُس کو اپنے بھائی کی وصیت یاد دلائی اس کے بعد میرا چچا میری جان کا دشمن بن گیامبارک کو مجھے مارنے کی لالچ دے دی ایک روز مبارک نے مجھے ایک تہہ خانہ دکھایاوہاں پر میں نے چالیس مٹکے دیکھے ہر مٹکے کے اُوپرایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نمابت بندھا ہوا دیکھاسوائے ایک مٹکے کے۔مبارک سے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے اُ س نے جواب دے دیاتمہا را باپ ہر سال ملک صادق سے ایک ایک بندر لایا کر تا تھا جس سال چالیسواں بندر لینا تھا اسی سال بادشاہ کی موت ہوئی اگر یہ برابر چالیس بندر ہوجاتے تو تم پھر جوچاہیے۔ ہوجاتااس کے بعد ہم دونوں ملک صادق کے پاس وہ چالیسواں بندر لینے کے لئے جاتے ہیں ملک صادق نے ایک شرط رکھ کر کہا کوئی فکر کی بات نہیں آ ُ پ کی مدد کی جائے گید۔ خا لی جگہوں کو پُر کیجئے
ا۔ مُبارک شہزادے کا۔ہمدرد۔۔۔تھا(ہمدرد، دشمن،بھائی)
ب۔ بادشاہ شہزادے کو۔۔مارنا چاہتا تھا۔۔۔۔(دامادبناناچاہتا تھا،مارناچاہتا،بادشاہ بناناچاہتا تھا)
ج۔ ملک صادق نے شہزادے کو۔۔۔۔خوش۔۔۔کیا (ناراض،خوش،ختم)
د۔ شہزادے۔۔۔چالیسواں َ۔۔۔بندر لانا چاہتا تھا(اکیسواں،دسواں،چالیسواں)
ج۔ ملک صادق نے شہزادے کو۔۔۔۔خوش۔۔۔کیا (ناراض،خوش،ختم)
د۔ شہزادے۔۔۔چالیسواں َ۔۔۔بندر لانا چاہتا تھا(اکیسواں،دسواں،چالیسواں)
ر۔ سیاق وسباق کے ساتھ مصنف کا حوالہ دے کر درج ذیل پراگراف کا ما حصل لکھیے
”جب تلک شہزادہ جو مالک اس تخت وچتر کا ہے جو جوان ہو اور شعور سنبھالے اور اپنا گھر دیکھے بھالے تُم اس کی نیابت کیجیواور سپاہ ورعیت کو خراب نہ ہونے دیجو۔جب وہ بالغ ہو اُس کو سب کچھ سمجھا بُجھا کر حوالے کرنا اور روشن اختر،جو تمھاری بیٹی ہے،کی اُس سے شادی کرکے تم سلطنت سے کنارہ پکڑنا۔اس سلوک سے بادشاہت ہمارے خاندان میں قائم رہے گئی،کچھ خلل نہ آوے گا۔یہ کہکر آپ تو جاں بحق تسلیم ہوئے۔“
جواب: یہ اقتباس میر امنؔ دہلوی کی مشہورکتاب ” باغ وبہار“کے ایک داستان”سیر چوتھے دردیش کی“جو ہماری درسی کتاب ’اردو کی دسویں کتاب‘ کے حصے نثر میں شامل ہے سے نکالا گیا ہے
درجہ ذیل اقتباس کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ہے
مرحوم بادشاہ اپنے بھائی کو مرتے وقت یہ وصیت کرتا ہے کہ”جب ہمارا لاڑ لا بیٹا بڑا ہوجائے گاتو تم اس کی ہر طرح سے مدد کرنا،تعلیم وتربیت میں کوئی کمی باقی نہ رکھنا،بڑا ہوتے ہی بادشاہت اس کے حوالے کر دینا اور اپنی پیاری بیٹی کی شادی اُس کے ساتھ کر دینااور خود بادشاہت چھوڑ دینااس طرح بادشاہت ہمارے ہی کنبہ میں رہے گی اواس طرح ہم کوئی چیز نہ کھوئے گئے یہ کہ کر بادشاہ انتقال گئے
ہ۔ داستان کسے کہتے ہیں؟
جواب: داستان کہانی کو کہتے ہیں عالمی ادب میں داستان گوئی کا آغاز بہت پہلے ہو چکا ہے اور یہ صنف ماضی قریب تک بہت معروف تھی بادشاہوں سے لیکرعام آدمی تک ہر کوئی داستان گوئی سے زبردست ذوق وشوق رکھتا تھاداستان بنیادی طورپرفارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی قصہ،کہانی،حکا یت، طویل افسانہ کے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں داستان اُس طویل اور مسلسل قصے کو کہتے ہیں جس میں حسن و عشق، رزم وبزم کی حیرت انگیز واقعات معرکہ آرائیاں،بعید ازقیاس واقعات، شہزادوں وشہزادیوں،دیو،جن وپری، ما فوقُ الفطری کردار((supernatural characters وغیرہ کے محیرالعقول واقعات دلچسپ انداز میں بیاں کئے جائیں
اُردو کی پہلی منظوم داستان ”کدم راو پدم راو“ہے جس کی تخلیق 1460ء میں ہوئی اور پہلی نثری داستان”سب رس“ہے جس کو ملا وجہی نے1635ء میں تحریر کیااُردو کی سب سے زیادہ طویل داستان انشا اللہ کی”طلسم ہوش ربا“ہے جو چھیالیس جلدوں پر مشتمل ہے اُردو میں داستاں کو فروغ دینے میں فورٹ ولیم کالج نے ایک اہم رول ادا کیا اُردو کے مشہور و معروف ترین داستانوں میں الف لیلٰی،باغ وبہار،فسانہ عجائب،گلِ صنوبر،آرائش محفل،بیتال پچیسی،فسانہ آزاد وغیرہ نہایت ہی قابلِ ذکر ہیں
سوال:- مختصراََ داستان کسے کہتے ہیں؟
جواب:ـ نثر کی ایک ایسی جھوٹی اورمن گھڑت کہانی کہ جس کی بنیاد تخیل ،رومان اور ما فوق الفطری عناصر پر قائم ہو داستان کہلاتی ہے
گرامر
ا۔ مفرد: جب حروف سے لفظ بنتے ہیں اور لفظ سے ایک مطلب یا معنی سمجھا جاتا ہے تو مفردکہلاتا ہے جیسے لڑکا، لڑکی،بادشاہ،نوکر وغیرہ
مرکب: جب دو یا دو سے زیادہ لفظ آپس میں ملتے ہیں تو مرکب کہلاتے ہیں جیسے بڑا دن،اچھا انسان،نیک بندہ وغیرہ
مرکب کی دو قسمیں ہیں
ا۔ مرکب تام
ب۔ مرکب نا قص
مرکب تام: لفظوں کا ایسا مرکب ہے جس سے کسی بات کو پوری طرح سمجھ لیا جاتا ہے مرکب تام کو مرکب مفید بھی کہتے ہیں مثلاََ احمد اچھا کڑکا ہے،آج برف بھاری ہو رہی ہے وغیرہ
مرکب نا قص: لفظوں کا ایسا مرکب جس سے کسی بات کا پورا مطلب سمجھ میں نہ آ ئےسننے والا مزید کہنے یا سننے کا خواہاں رہتا ہے جیسے اکرم کا رشتہ دار،یہ درخت وغیرہ
ب۔ درجہ ذیل الفاظ کو ملا کر صحیح جملے بنائی
ا۔ تھا ، ملک ، جنوں، کا ، بادشاہ
ب۔ دسویں ،پڑھتا ، میں، جماعت ، ہوں، میں
ج۔ کنارے ، دریا ، مدرسہ ، واقع ، کے ، ہے
د۔ کشمیر ، بھر ، دنیا ، میں ، مشہور ، ہے
ر۔ داستان ، میر امن ، باغ وبہا ر ، نے ، لکھی، ہے
جواب
”جب تلک شہزادہ جو مالک اس تخت وچتر کا ہے جو جوان ہو اور شعور سنبھالے اور اپنا گھر دیکھے بھالے تُم اس کی نیابت کیجیواور سپاہ ورعیت کو خراب نہ ہونے دیجو۔جب وہ بالغ ہو اُس کو سب کچھ سمجھا بُجھا کر حوالے کرنا اور روشن اختر،جو تمھاری بیٹی ہے،کی اُس سے شادی کرکے تم سلطنت سے کنارہ پکڑنا۔اس سلوک سے بادشاہت ہمارے خاندان میں قائم رہے گئی،کچھ خلل نہ آوے گا۔یہ کہکر آپ تو جاں بحق تسلیم ہوئے۔“
جواب: یہ اقتباس میر امنؔ دہلوی کی مشہورکتاب ” باغ وبہار“کے ایک داستان”سیر چوتھے دردیش کی“جو ہماری درسی کتاب ’اردو کی دسویں کتاب‘ کے حصے نثر میں شامل ہے سے نکالا گیا ہے
درجہ ذیل اقتباس کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ہے
مرحوم بادشاہ اپنے بھائی کو مرتے وقت یہ وصیت کرتا ہے کہ”جب ہمارا لاڑ لا بیٹا بڑا ہوجائے گاتو تم اس کی ہر طرح سے مدد کرنا،تعلیم وتربیت میں کوئی کمی باقی نہ رکھنا،بڑا ہوتے ہی بادشاہت اس کے حوالے کر دینا اور اپنی پیاری بیٹی کی شادی اُس کے ساتھ کر دینااور خود بادشاہت چھوڑ دینااس طرح بادشاہت ہمارے ہی کنبہ میں رہے گی اواس طرح ہم کوئی چیز نہ کھوئے گئے یہ کہ کر بادشاہ انتقال گئے
ہ۔ داستان کسے کہتے ہیں؟
جواب: داستان کہانی کو کہتے ہیں عالمی ادب میں داستان گوئی کا آغاز بہت پہلے ہو چکا ہے اور یہ صنف ماضی قریب تک بہت معروف تھی بادشاہوں سے لیکرعام آدمی تک ہر کوئی داستان گوئی سے زبردست ذوق وشوق رکھتا تھاداستان بنیادی طورپرفارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی قصہ،کہانی،حکا یت، طویل افسانہ کے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں داستان اُس طویل اور مسلسل قصے کو کہتے ہیں جس میں حسن و عشق، رزم وبزم کی حیرت انگیز واقعات معرکہ آرائیاں،بعید ازقیاس واقعات، شہزادوں وشہزادیوں،دیو،جن وپری، ما فوقُ الفطری کردار((supernatural characters وغیرہ کے محیرالعقول واقعات دلچسپ انداز میں بیاں کئے جائیں
اُردو کی پہلی منظوم داستان ”کدم راو پدم راو“ہے جس کی تخلیق 1460ء میں ہوئی اور پہلی نثری داستان”سب رس“ہے جس کو ملا وجہی نے1635ء میں تحریر کیااُردو کی سب سے زیادہ طویل داستان انشا اللہ کی”طلسم ہوش ربا“ہے جو چھیالیس جلدوں پر مشتمل ہے اُردو میں داستاں کو فروغ دینے میں فورٹ ولیم کالج نے ایک اہم رول ادا کیا اُردو کے مشہور و معروف ترین داستانوں میں الف لیلٰی،باغ وبہار،فسانہ عجائب،گلِ صنوبر،آرائش محفل،بیتال پچیسی،فسانہ آزاد وغیرہ نہایت ہی قابلِ ذکر ہیں
سوال:- مختصراََ داستان کسے کہتے ہیں؟
جواب:ـ نثر کی ایک ایسی جھوٹی اورمن گھڑت کہانی کہ جس کی بنیاد تخیل ،رومان اور ما فوق الفطری عناصر پر قائم ہو داستان کہلاتی ہے
گرامر
ا۔ مفرد: جب حروف سے لفظ بنتے ہیں اور لفظ سے ایک مطلب یا معنی سمجھا جاتا ہے تو مفردکہلاتا ہے جیسے لڑکا، لڑکی،بادشاہ،نوکر وغیرہ
مرکب: جب دو یا دو سے زیادہ لفظ آپس میں ملتے ہیں تو مرکب کہلاتے ہیں جیسے بڑا دن،اچھا انسان،نیک بندہ وغیرہ
مرکب کی دو قسمیں ہیں
ا۔ مرکب تام
ب۔ مرکب نا قص
مرکب تام: لفظوں کا ایسا مرکب ہے جس سے کسی بات کو پوری طرح سمجھ لیا جاتا ہے مرکب تام کو مرکب مفید بھی کہتے ہیں مثلاََ احمد اچھا کڑکا ہے،آج برف بھاری ہو رہی ہے وغیرہ
مرکب نا قص: لفظوں کا ایسا مرکب جس سے کسی بات کا پورا مطلب سمجھ میں نہ آ ئےسننے والا مزید کہنے یا سننے کا خواہاں رہتا ہے جیسے اکرم کا رشتہ دار،یہ درخت وغیرہ
ب۔ درجہ ذیل الفاظ کو ملا کر صحیح جملے بنائی
ا۔ تھا ، ملک ، جنوں، کا ، بادشاہ
ب۔ دسویں ،پڑھتا ، میں، جماعت ، ہوں، میں
ج۔ کنارے ، دریا ، مدرسہ ، واقع ، کے ، ہے
د۔ کشمیر ، بھر ، دنیا ، میں ، مشہور ، ہے
ر۔ داستان ، میر امن ، باغ وبہا ر ، نے ، لکھی، ہے
جواب
ا۔ ملک صادق جنوں کا بادشاہ تھا
ب۔ میں دسویں جماعت میں پڑھتا ہوں
ج۔ میرا مدرسہ دریا کے کنارے واقع ہے
ر۔ کشمیر دنیا بھر میں مشہور ہے
ہ۔ داستان ”باغ وبہار“میر امن دہلوی نے لکھی ہے
ر۔’سیر چوتھے درویش کی‘ کو اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے؟
جواب: ”سیر چوتھے درویش کی“ میر امنؔ دہلوی کاترجمہ کیا ہوا ایک داستان ہے اس داستان میں چوتھا درویش اپنی کہانی یوں بیان کر تا ہے کہ میں شہزادہ چین ہوں مرتے وقت میرے والد نے میرے چچا کو وصیت کی تھی جب میں مر جاؤں گاتو تم خود بادشاہ بن جانالیکن جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے گا تو تم بادشاہت اس کے حوالے کر دینا اور اپنی بیٹی روشن اختر کے ساتھ میرے بیٹی کی شادی کر دیناایک دن ایک کنیز نے مجھے تھپڑ مارا میں مبارک کے پاس چلا گیا جو میرے والد کا سچا وفادار نوکر تھا وہ مجھے میرےچچاکے پاس لے گیا اُس کو اپنے بھائی کی وصیت یاد دلائی اس کے بعد میرا چچا میری جان کا دشمن بن گیامبارک کو مجھے مارنے کی لالچ دے دی ایک روز مبارک نے مجھے ایک تہہ خانہ دکھایاوہاں پر میں نے چالیس مٹکے دیکھے ہر مٹکے کے اُوپرایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نمابت بندھا ہوا دیکھاسوائے ایک مٹکے کے۔مبارک سے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے اُ س نے جواب دے دیاتمہا را باپ ہر سال ملک صادق سے ایک ایک بندر لایا کر تا تھا جس سال چالیسواں بندر لینا تھا اسی سال بادشاہ کی موت ہوئی اگر یہ برابر چالیس بندر ہوجاتے تو تم پھر جوچاہیے۔ ہوجاتااس کے بعد ہم دونوں ملک صادق کے پاس وہ چالیسواں بندر لینے کے لئے جاتے ہیں ملک
صادق نے ایک شرط رکھ کر کہا کوئی فکر کی بات نہیں آ ُ پ کی مدد کی جائے گی
ب۔ میں دسویں جماعت میں پڑھتا ہوں
ج۔ میرا مدرسہ دریا کے کنارے واقع ہے
ر۔ کشمیر دنیا بھر میں مشہور ہے
ہ۔ داستان ”باغ وبہار“میر امن دہلوی نے لکھی ہے
ر۔’سیر چوتھے درویش کی‘ کو اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے؟
جواب: ”سیر چوتھے درویش کی“ میر امنؔ دہلوی کاترجمہ کیا ہوا ایک داستان ہے اس داستان میں چوتھا درویش اپنی کہانی یوں بیان کر تا ہے کہ میں شہزادہ چین ہوں مرتے وقت میرے والد نے میرے چچا کو وصیت کی تھی جب میں مر جاؤں گاتو تم خود بادشاہ بن جانالیکن جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے گا تو تم بادشاہت اس کے حوالے کر دینا اور اپنی بیٹی روشن اختر کے ساتھ میرے بیٹی کی شادی کر دیناایک دن ایک کنیز نے مجھے تھپڑ مارا میں مبارک کے پاس چلا گیا جو میرے والد کا سچا وفادار نوکر تھا وہ مجھے میرےچچاکے پاس لے گیا اُس کو اپنے بھائی کی وصیت یاد دلائی اس کے بعد میرا چچا میری جان کا دشمن بن گیامبارک کو مجھے مارنے کی لالچ دے دی ایک روز مبارک نے مجھے ایک تہہ خانہ دکھایاوہاں پر میں نے چالیس مٹکے دیکھے ہر مٹکے کے اُوپرایک ایک سونے کی اینٹ اور ایک ایک بندر نمابت بندھا ہوا دیکھاسوائے ایک مٹکے کے۔مبارک سے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے اُ س نے جواب دے دیاتمہا را باپ ہر سال ملک صادق سے ایک ایک بندر لایا کر تا تھا جس سال چالیسواں بندر لینا تھا اسی سال بادشاہ کی موت ہوئی اگر یہ برابر چالیس بندر ہوجاتے تو تم پھر جوچاہیے۔ ہوجاتااس کے بعد ہم دونوں ملک صادق کے پاس وہ چالیسواں بندر لینے کے لئے جاتے ہیں ملک
صادق نے ایک شرط رکھ کر کہا کوئی فکر کی بات نہیں آ ُ پ کی مدد کی جائے گی
If you have any doubt, suggestion or question, feel free to contact us.