Type Here to Get Search Results !

Advertisement

خواجہ غلام السیدین Khawaja Ghulam Us Saidaan

خواجہ غلام السیدین

Khawaja Ghulam-Us-Saidaan

JandK BOSE

(1971-1904)

خواجہ غلام السیدین کی حالات زندگی اور ادبی خدمات پر ایک نوٹ لکھے؟
جواب۔
حالات زندگی۔ خواجہ غلام السیدین ایک نامور اور مستند ماہر تعلیم تصور کیے جاتے ہیں۔ اُن کے والد کا نام خواجہ غلام الثقلین تھا، جو الطاف حسین حالی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ خواجہ غلام السیدین ۱۶ اکتو بر ۱۹۰۴ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک سے بی۔ اے تک ہر امتحان میں صوبے میں اول آئے۔ سرکار کی طرف سے آئی ۔ سی۔ ایس کرنے کے لیے انگلستان بھیجے گئے ، مگر انہوں نے حاکم بننے کی جگہ معلم بننا پسند کیا۔ انگلستان سے ایم ۔ ایڈ کی ڈگری خصوصی امتیاز کے ساتھ حاصل کی اور علی گڑھ انگلش اسکول کے سر براہ مقرر ہوئے ۔ پھر ٹیچرس ٹریننگ کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے کام کیا۔ وہاں سے ریاست رام پور میں مشیر تعلیم کی حیثیت سے بلائے گئے۔ اس کے بعد کشمیر میں بھی ناظم تعلیم کے فرائض انجام دیتے رہے۔ خواجہ صاحب حکومت ہند کی وزارت تعلیم کے مشیر اور جوائنٹ سیکریٹری کے عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں بھی مشیر اور پروفیسر کے 
فرائض انجام دیے ہیں۔
ادبی خدمات۔ خواجہ غلام السید ین تحریر و تقریر دونوں پر یکساں قدرت رکھتے تھے۔ اُن کی تحریریں زیادہ تر انگریزی زبان میں ہیں۔ اُردو میں روح تہذیب ، آندھی میں چراغ ، اصول تعلیم ، قومی سیرت کی تشکیل وغیرہ ان کی مشہور تصانیف ہیں۔ قول و فعل دونوں کی حیثیت سے وہ ایک بچے معلم تھے۔ اُن کی طبیعت کی شیرینی ، مزاج کا اخلاص اور نو جوانوں کی وتربیت کا پُر جوش جذبہ ان کی تحریروں سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ اُنھوں نے ۱۹ دسمبر ۱۹۷۱ء کو علی گڑھ میں انتقال کیا اور جامعہ نگر کے قبرستان میں دفن کیے گئے۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Advertisement