قلم
KALAM
تعارف۔
"نظم اُس صنفِ شاعری کو کہتے ہیں جو کہ ایک مربوط شاعری ہو۔"
یا یوں کہ لیں کہ نظم وہ ہوتی ہے جو ایک ہی مضمون پر لکھی گئی ہو اور اس کا ہر ایک شعر جدا گانہ ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتا ہے۔ تو چلوں بچو! آج ہم بھی آپ کی اُردو کی کتاب بہارستان اُردو کا ساتویں سبق جو کہ ایک "نظم" ہے جس کا عنوان ہے "قلم" پڑھیں گے۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ کو بڑا ہی اچھا لگے گا۔
شاعر قلم کے متعلق اس نظم میں بات کرتا ہے۔ قلم کی تعریف کرتا ہے اور قلم کے مختلف مقامات پر مختلف اوصاف بیان کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا اس نظم میں جتنے بھی مُشکل الفاظ تھے اُن کو الگ رنگ یعنی لال رنگ سے بتایا گیا ہے۔ جن کے معانی ہم تشریع کے ساتھ ساتھ پڑھتے جائیں گے تاکہ صحیح طرح سے یاد ہو جائیں اور نظم بھی اچھی طرح سمجھ آجائے۔
اشعار کی تشریع
شاعر کہتا ہے کہ قلم ٹیڑھا میڑھا کیوں چلتا ہے اگر اس کی وجہ پوچھنی ہے تو اس کا صیح جواب قلم سے لکھنے والا بتا سکتا ہے۔اور جو شاعر یا ادیب ہوتے ہیں۔ قلم کی قدر اُن لوگوں کو ہے۔
شاعر کہتا ہے کہ قلم کی حیران کر دینے والے نقش و نگار کئے جا سکتے ہیں۔ یہ قلم ہی ہے جس سے کاغزوں پہ پھول بنائے جا سکتے ہیں۔ کڑھا ئیاں کی جا سکتی ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ قلم کے زریعے سے قلم کار حضرات بہت ہی حیران کر دینے والے مضمون لکھ ڈالتے ہیں۔
شاعر کہتا ہے کہ کہیں یہی قلم بادشاہ بن کر حلم چلاتا ہے اور کہیں یہ عدل و انصاف کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ یعنی اِس قلم سے ہی منصف انصاف کا فیصلہ لکھتا ہے اور کہیں کہیں پر اِسی قلم سے ظُلم و تشدد کے پروانے جاری کئے جاتے ہیں۔
اگر یہ قلم کسی شاعر کے ہاتھ آجائے تو وہ میٹھے میٹھے نغموں اور شعروں کو لکھ ڈالتا ہے۔ کہ لوگ شاعر کا کلام سُن کر واہ واہ کی صدائیں لگانے لگتے ہیں
جب یہ قلم کسی تصویر بنانے والے کے ہاتھ میں آجائے تو وہ ایسی تصویریں بناتا ہے جن کی کوئی قیمت ادا نہیں کر سکتا۔
شاعر فرماتا ہے کہ اسی قلم سے پل بھر میں کسی کی قسمت کا ستارہ بدل جاتا ہے اور بادشاہوں کے تخت یعنی بادشاہت یا سلطنت بدل دی جاتی ہیں۔
غرض دُنیا کے اندر اس قلم کے انوکھے کام ہیں یہ اپنی ہزاروں قسم کے کمال دکھاتا ہے۔
سوالات۔
جواب۔ نظم میں قلم کی مندرجہ ذیل صفتیں بیان ہوئی ہیں:
پیچ و خم، گُلکاریاں، گوہر باریاں، عدل پرور، ستم گر، وغیرہ
ب۔ عالم قلم سے کیا کام لیتا ہے؟
جواب۔ عالم قلم سے علم کے موتی بکھیرتا ہے۔
ج۔ قلم کس کے ہاتھ میں پہنچ کر حُسن کا انمول نقشا کھینچتا ہے؟
جواب۔ قلم مصّوِر کے ہاتھ میں پہنچ کر حُسن کا انمول نقشا کھنیچتا ہے۔
د۔ یہ نظم کس شاعر کی ہے؟
جواب۔ یہ نظم "نشاط انصاری" نے لکھی ہے۔
ر۔ خالی جگہوں کو پُر کیجئے
عجایب اس کی _______ ہیں۔(گُلکاریاں۔ مکاریاں)
تو حیران کر دیا ______ کو۔(اہلِ جہاں۔ اہلِ بیاں)
کسی کی _______ واپس دلائے۔(بندگی۔ زندگی)
ہزاروں اپنے _______ ہے دکھا تا۔(جوہر۔۔ گوہر)
جواب۔
عجایب اس کی سب گُلکاریاں ہیں۔
کسی کی زندگی واپس دلائے۔
ذیل کے الفاظ کو اپنے جُملوں میں استعمال کریں
علم۔ علم جاننے والے کو عالم کہتے ہیں۔
عدل۔ عدل کرنے والے کو عادل کیتے ہیں
مصّوِر. تصویر بنانے والے کو مصّور کہتے ہیں
نقشہ۔ اُس نے بہت اچھا نقشہ بنایا۔
جوہر۔ آج کل ہر کوئی اپنے اپنے جوہر دکھاتا ہیں
سمجھیے اور لکھیے
مثال: علم جاننے والے کو عالم کہتے ہیں۔
عدل کرنے والے کو_______ کہتے ہیں۔عادل
شعر کہنے والے کو _______ کہتے ہیں۔ شاعر
تصویر بنانے والے کو________ کہتے ہیں۔ مصّوِر
ظلم کرنے والے کو________ کہتے ہیں۔ ظالم
انصاف کرنے والے کو _____ کہتے ہیں۔ مُنصف
عبادت کرنے والے کو_______ کیتے ہیں۔ عابد
تجارت کرنے والے کو________ کہتے ہیں۔ تاجر
علاج کرنے والے کو________ کہتے ہیں۔ معالج
تصنیف کرنے والے کو_______ کہتے ہیں۔ مُصنف
If you have any doubt, suggestion or question, feel free to contact us.