شاہ ہمدان
پیارے بچو! شاہ ہمدان کا نام سّید علی تھا۔ شاہ
ہمدان ؒ ، امیر کبیر ،علی ثانی اور امیر اُن کے القاب ہیں۔ وہ 12 رجب 714ھ(مطابق
12 اکتوبر 1314ء) کو ہمدان میں پیدا ہوئے۔
ہمدان میں پیدا ہونے کی وجہ سے ہی اُن کے نام کے ساتھ ہمدانی لکھا جاتا ہے۔ شاہ
ہمدان ؒ کا شجرہ نسب اٹھارہویں پُشت میں حضرت علی کرم اللّد تعالٰی وجہہ سے ملتا
ہے۔ اُن کے والد کا نامسید شہاب الدین تھا جو خود بھی ایک عالمِ دین تھے۔ شاہ
ہمدان ؒ 12 سال کی عمر ہی میں تمام دینی
علوم اور طریقت و حقیقت سے بہرہ ور ہوئے۔ اُنھوں نے عربی اور فارسی زبانوں کا بھی
گہرہ مطالع کیا۔ وہ زندگی بھر دینِ اسلام کی خدمت کرتے رہے۔ شاہ ہمدان ؒ نے وادی
کشمیر میں اسلام پھیلانے کے لئے بڑی محنت کی۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی
کثیر تعداد پائی جاتی ہے۔ شاہ ہمدان ؒ
نے وادی کششمیر میں اسلام
پھیلانے کے لئے بڑی محنت کی۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی کثیر تععداد
پائی جاتی ہے۔ شاہ ہمدان ؒ نے زندگی کے اکیس سال سیر و سیاحت میں گزارے۔ اس دوران
اُنھوں نے مختلف ملکوں میں جاکر اسلامی تعلمیات کو عام کرنے میں اہم رول نبھایا۔ ہمدان
میں سیاسی افراتفری ہونے کی وجہ سے امیر کبیر میر سید وعلی ہمدان کو چھوڑ کر کشمیر
چلے آئے۔ شاہ ہمدان ؒ پہلی بار سلطان شہاب الدین کے دورِ حکومت میں کشمیر تشریف
لائے۔ اس دوران اُنھوں نے یہاں صرف چار مہینے تک قیام کیا۔ اور یہاں سے فیروز پور
پنجاب چلے گئے۔ دوسری مرتبہ کشمیر آنے کے وقت وہ یہاں ڈھائی سال تھہرنے کے بعد
784ھ میں لداخ چلے گئے۔ دوسری مرتبہ کشمیر آنے کے وقت وہ یہاں ڈھائی سال ٹھہرنے کے
بعد 783ھ میں لداخ چلے گئے۔ شاہ ہمدان ؒ
785ھ میں تیسری بار واردِ
کشمیر ہوئے لیکن صحت خراب ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ دیر تک ہیاں قیام نہیں کا سکے۔
784ھ میں اِن کا انتقال ختلان میں ہوا اور وہیں پر دفن کئے گئے۔ انتقال کے وقت اِن
کی عمر 76سال تھی۔ انتقال کے وقت اِن کے دہان مبارک پر کلمہ بِسم اللّد الرحمٰن
الرحیم جاری تھا۔
کشمیر اور کشمیریوں پر امیر
کبیر میر سید علی ہمدانی شاہ ہمدان کے کافی احسانات ہیں۔ سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ
اُنھوں نےیہاں کی اکثر آبادی کو دائرہ اسلام میں شامل کیا۔ کشمیر آنے کے وقت اِن
کے ساتھ سات سو سادات تشریف لائے تھے۔ جنہوں نے یہاں کے دور دراز علاقوں میں نہ
صرف اسلام پھیلایا بلکہ مختلف علوم و فنون کے بارے میں بھی جانکاری دی۔ شاہ ہمدان
ؒ اور ان کے ساتھیوں نے کشمیر کی تہزیب و تمدن، ثقافت، صنعت و حرفت، دستکاری اور رہن
سہن کو بڑی حد تک متاثر کیا۔ شاہ ہمدان ؒ
عربی اور فارسی کے ایک بڑے
روالم تھے۔ عربی اور فارسی دونوں زبانوں میں حضرت شاہ
ہمدان ؒ
کی تصانیف کی تعداد ایک سو ستر بتائی جاتی ہے۔
تا ہم اِن کے جو رسالے دستیاب ہیں اِن کی تعداد اسّی (80) کے قریب ہے۔ وہ نثر
نگاری کے علاوہ شعر شاعری میں بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ اورادِفتحیہ، ذخیرتہ الملوک،
مشارب الاذواق، مکتوباتِ امیریہ، رسالہ دہ قاعدہ، چہلاسرار، رسالہ منہاج العارفین،
کشف الحقائق، روضہ الفردوس اور منازل سالکین وغیرہ ان کی مشہور کتابیں ہیں۔
الفاظ معانی؛
الفاظ۔ معنی
ہمدانی؛ ہمدان کا رہنے والا
کثیر تعداد؛ کافی تعداد
سیروسیاحت ؛گھومنا پھرنا
افراتفری ؛بدامنی
انتقال کرنا؛مرجانا۔ اس دنیا سے کوچ کر جانا
سادات؛سید کی جمع۔ سید کہتے ہیں بڑے کو۔
عالم؛ علم جاننے والا
تصانیف ؛تصنیف کی جمع۔ کتابیں
لکھنا
ثقافت؛تہزیب
سوالات؛
شاہ ہمدان ؒ کا اصلی نام
کیا تھا؟
جواب۔ شاہ ہمدان ؒ کا اصلی نام
سیّد علی تھا۔
شاہ ہمدان ؒ کہاں پہدا ہوئے؟
جواب۔ شاہ
ہمدان ؒ ہمدان میں پیدا ہوئے۔
شاہ
ہمدان ؒ کس حکمران کے وقت کشمیر آئے؟
جواب۔
شاہ ہمدان ؒ سُلطان شہاب الدین کے دورِ حکومت میں کشمیر آئے۔
شاہ
ہمدان ؒ کتنی بار کشمیر آئے؟
جواب۔
شاہ ہمدان ؒ تین بار کشمیر آئے۔
شاہ
ہمدان ؒ کہاں دفن ہیں؟
جواب۔
شاہ ہمدان ؒ ختلان میں دفن ہیں۔
کشمیر
آنے کے وقت شاہ ہمدان کے ساتھ کتنے سادات تھے؟
جواب۔
کشمیر آنے کے وقت شاہ ہمدان کے ساتھ سات سو سادات تھے۔
شاہ
ہمدان ؒ کے کشمیر پر کیا احسانات ہیں؟
جواب۔
شاہ ہمدان ؒ کے کشمیر پر بڑے احسانات ہیں۔ سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اُنہوں نے
یہاں کی اکثر آبادی کو دائراہ اسلام میں داخل کیا۔ شاہ ہمدان ؒ کے ساتھ جتنے بھی
سادات آئے تھے اُنہوں نے دوردراز علاقوں میں جا کر اسلام پھیلانے کے علاوہ مختلف
علوم و فنون کی جانکاری بھی دی۔ کشمیر کا تہزیب و تمدن، ثقافت، صنعت و حرفت،
دستکاری اور رہن سہن کو کافی حد تک متاثر کیا۔
شاہ
ہمدان ؒ کی پانچ کتابوں کے نام لکھئے؟
جواب۔
شاہ ہمدان ؒ کی پانچ کتابوں کے نام ہیں:
اورادِ
فتحیہ۔ ذخیرتہ الملوک۔ مشزارب الاذواق۔ مکتوباتِ امیریہ۔ کشف الحقائق وغیرہ۔
خالی
جگہیں پُر کیجئے:
شاہ
ہمدان ؒ کا پورا نام ________ تھا۔
شاہ
ہمدان ؒ کے والد کا نام ________ تھا۔
شاہ
ہمدان ؒ __________ میں پیدا ہوئے۔
شاہ
ہمدان ؒ ___________ کے ایک بڑے عالم تھے
شاہ
ہمدان ؒ کی تصانیف _________ کے قریب ہیں۔
جوابات؛
1۔
سید علی
2۔
سید شہاب الدین
3۔
ہمدان
4۔
عربی اور فارسی
5۔
اسی(80)
لقب۔
شاہ
ہمدان ؒ کے کہئ القاب ہیں۔ القاب لقب کی جمع ہے۔ لقب اُس نام کو کہتے ہیں، جو کسی
خاص مدح (تعریف) کے سبب پڑ گیا ہو۔ میر سیّد علی ہمدانی کے القاب میں شزاہِ ہمدان،
امیر کبیر، امیر ارو علی ثانی شامل ہیں۔ یہ القاب اُس محبت و عوقیدت کا ثبوت ہیں،
جو بر صغصیر ہندو پاک اور بالخصوص کشمیر کے مسلمانوں کو شاہِ ہمدان سے تھی۔
If you have any doubt, suggestion or question, feel free to contact us.